بزرگان دین سے یہ بھی بات معروف ہے کہ وہ اپنا لعاب دہن جس بچے کا چٹا
دیتے وہ وقت کا ولی اور کامیاب ترین انسان بن جاتا تھا ۔یہ وہ سنت مبارکہ
ہے جو آج بھی اللہ کے برگزیدہ لوگ اللہ کے حکم سے کرتے ہیں تو لوگوں کو شفا
ملتی ہے ۔
اللہ کے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ بچوں کی پیدائش پر گھٹی
کے طور پر اپنا لعاب دہن انہیں چٹاتے تو ہر وہ بچہ اپنے عہد کا سب سے
مقبول اور علم و شجاعت میں یکتا ہوا جس کو یہ نعمت محمدی ﷺ حاصل ہوئی۔سرکار
دوعالم بیماروں کو دم فرماتے اور ان کے زخموں پر لعاب مبارک لگاتے تو ان
کے زخم فوری مندمل ہوجاتے ۔
اس
ضمن میں بخاری ،مسلم سمیت دیگر کتب میں مستند احادیث موجود ہیں۔آقائے
دوجہاں ﷺ اپنا مبارک لعابِ دہن اپنی انگشتِ شہادت سے زمین پر ملتے اور اسے
منجمد کر کے بیمار شخص کی تکلیف کی جگہ پر ملتے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی
شفایابی کی دعا فرماتے۔اس دعا کا ذکر حضرت عائشہؓ یوں بیان فرماتی ہیں’’ جب
کوئی انسان تکلیف میں ہوتا یا اسکو کوئی زخم ہوتا تو حضور نبی اکرم ﷺ اپنا
لعاب دہن صاف مٹی کے ساتھ ملا کر لگاتے اور اس کی شفایابی کے لئے یہ مبارک
الفاظ دہراتے ‘‘
حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ لکھتے ہیں کہ ۔۔۔’’حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ ’’ہم میں سے کسی کے لعاب دہن سے‘‘
سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دم فرماتے وقت مبارک لعابِ
دہن لگایا کرتے تھے۔ امام نوویؒ فرماتے ہیں ’’اس حدیث کا مطلب ہے کہ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعابِ دہن اپنی انگشتِ شہادت پر لے کر
زمین پر ملتے اور اسے منجمد کر کے اسے تکلیف یا زخم کی جگہ پر ملتے اور
ملتے ہوئے حدیث میں مذکورہ بالا الفاظ ارشاد فرماتے۔‘‘
امام قرطبی ؒ کا فرمان ہے ’’اس حدیث سے ہر
بیماری میں دم کرنے کا جواز ثابت ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ کرامؓ
کے درمیان یہ امر عام اور معروف تھا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی انگلی مبارک زمین پر رکھنا اور اس پر
مٹی ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دورانِ دم ایسا عمل کرنا درست اور
جائز ہے‘‘
No comments:
Post a Comment