پاکستان سمیت کئی دوسرے اسلامی ملکوں خاص طور پر سعودی عرب میں بھی سزائے موت دئیے جانے پر پوری دنیا میں ہنگامہ کھڑا کردیا جاتا ہے ۔امریکہ سے یورپ تک انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی کا ٹنٹنا چھوڑ کر اس بات کی مخالفت کی جاتی ہے کہ سزائے موت دینا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ معصوم انسانوں کی جانوں کے قاتل اور نقص امن پیدا کرنے والے انسان جب انسانیت کی دھجیاں اڑاتے ہیں تو انہیں کڑی ترین سزا دینے کی مخالفت کرنا عجیب منطق پیدا کرتا ہے۔سزائے موت کی مخالفت کرنے والوں نے ایک عرصہ تک پاکستان کے خلاف لابنگ کی لیکن جب پاکستان میں طالبانائزیشن سے وابستہ دہشت گردوں کو پھانسیاں دی جانے لگیں توروشن خیالوں نے ان پھانسیوں پر خوشگواری کا اظہار بھی کیا ۔دنیا میں روشن خیالی کے ایجنڈے کو اسکی روح تک سمجھنے والے ممالک ان باتوں اور پابندیوں کو خاطر میں نہیں لاتے اور اپنے ملک میں امن عامہ کے لئے قاتلوں،منشیات فروشوں،غداروں اور زانیوں کو بھی سزائے موت دیتے ہیں ۔
حیران کن حد تک سب سے زیادہ پھانسی دینے والوں میں ملکوں میں چین شامل ہے لیکن جرائم کو سختی سے ختم کرکے قانون کا اطلاق کرنے والوں میں امریکہ بھی کوئی سمجھوتا نہیں کرتا اورنہ ہی یورپی یونین کے کسی چارٹر کو خاطر میں لاتاہے۔اس وقت58 ملکوں میں سزائے موت کا قانون موجود ہے جبکہ 95 ممالک اسکی مخالفت کرتے ہیں ۔سب سے زیادہ چین میں سزائے موت دی جاتی ہے جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دباوچین پر بڑھتا جارہا ہے کہ چین سزائے موت دینے والوں کے اعدادو شمارظاہر نہیں کرتا ۔ایک رپورٹ کے مطابق 2010 میں چین میں 17000 افراد کو سزائے موت دی گئی ۔جبکہ 2013 میں 2,400 افراد موت کی سزا سے ہمکنار ہوئے۔انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق چین میں ہر سال سیکڑوں افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے لیکن اسے قومی رازکا درجہ دیتے ہوئے اعدادو شمار بتانے سے گریز کیا جاتا ہے۔چین دنیا کا سب سے بڑا آبادی والا ملک ہے جس نے جرائم کو قابو کرنے اور قومی ترقی کو جاری رکھنے کے لئے سزائے موت پر سجھوتا نہیں کیا ۔سات ارب ساٹھ کروڑ انسانوں سے آباد اس دنیا میں چین کی آبادی ایک ارب تیس کروڑ سے بڑھ چکی ہے ۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو چین میں جرائم کی شرح بھی سب سے زیادہ ہونی چاہئے لیکن چین نے سزائے موت کو نافذ کرکے جرائم کو بڑھنے سے روک رکھا ہے ۔ جرائم کی دنیا میں چین کا نمبر 46.48 جبکہ پاکستان 51.23نمبر پر کھڑا ہے۔جرائم میں تخفیف نے ہی چین کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت کا اعزاز بخش رکھا ہے۔ دور حاضر میں چین واحد ملک ہے جہاں کرپشن کرنے والوں کو بھی سزائے موت دی جاتی ہے۔ اسلامی ملکوں میں ایران ،سعودی عرب ،پاکستان ،انڈویشیامیں سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔ گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان میں پانچ سو سے زائد جبکہ ایران میں ایک ہزار کے قریب افراد سزائے موت پاچکے ہیں۔
پاکستان میں سزائے موت کو ختم اور نرم کرانے کے لئے کئی امینڈمنٹ کرائی جاچکی ہیں لیکن آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد دہشت گردوں کوپھانسیاں دینے میں فوجی عدالتوں پر انحصار کیا گیا ۔ جس کے تحت 2015 میں 326۔ 2016 میں 87،2017 میں 65 مجرموں کو سزائے موت دی جاچکی ہے ۔پاکستان میں سزائے موت کی سزا پر عمل درامد کئے جانے کو دہشت گردی کی لہر قابو میں کرنے میں کافی حد تک مدد مل چکی ہے ۔تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان اور چین سمیت دیگر ملکوں میں سزائے موت میں تخفیف کرانے کے لئے پھر سے جدوجہد کررہی ہے ۔
No comments:
Post a Comment