امریکی صدر کی کامیاب زندگی کے راز،ٹرمپ کی کہانی ، انہی کی زبانی ... پانچویں قسط - Usman Khan Global

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Your Ad Spot

Thursday, 19 April 2018

امریکی صدر کی کامیاب زندگی کے راز،ٹرمپ کی کہانی ، انہی کی زبانی ... پانچویں قسط

آج منگل ہے اور صبح ٹھیک نو بجے ہی میں نے ’’آئیوین بوز کے‘‘ کو فون لگایا۔ بوز کے کاروباری طور پر ضمانتیں فراہم کرکے کاروبار کرنے والا کامیاب شخص ہے۔ وہ اور اس کی بیوی بیورلے ہلز میں کئی ہوٹلوں کے مالک ہیں۔ میں نے سنا تھا کہ وہ اپنی پراپرٹی بیچ رہے تھے۔ہوٹل کامیابی سے نہیں چل رہا تھے۔ مجھے ٹھیک سے یاد نہیں پڑتا کہ آج سے دو ہفتے پہلے میں نے انہیں فون کیا تھا اور ان کا عندیہ معلوم کرنا چاہا تھا۔ بوزکے کاروباری طور پر انوسٹمنٹ کا شوقین تھا۔ وہ ہوٹلوں کو بیچ کر رقم سے رقم بڑھانے کا کوئی تیز تر کام کرنا چاہتا تھا۔ میرے پاس ایک آئیڈیا تھا ۔ میں سیٹوربل اور شوارگر کی خدمات حاصل کرکے ہوٹل کو مقبول بنا سکتا تھا۔ شوارگر سے پہلے بھی میں بزنس پرموٹ کرنے کے لیے خدمات حاصل کر چکا تھا۔ بوزکے نے مجھے بتایا کہ مورگن سٹینلے اینڈ کمپنی اس کے کاروبار کی قانونی دیکھ بھال کرتی ہے لہٰذا اس معاملے پر مناسب سودا کرنے کے لیے وہی مجھ سے ڈیل کریں گے اور وہ بہت جلد مجھ سے رابطہ کر لیں گے۔ مجھے لاس اینجلس ہمیشہ سے اچھا لگتا ہے۔ میں نے 1970ء کی دہائی میں یہاں کئی ویک اینڈ گزارے اور بیورلے ہلز میں ہی قیام کیا ۔ بیورلے ہلز میں قیام کی خوشی اپنی جگہ لیکن کاروبار کے معاملے میں اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہوں۔ان ہوٹلوں کی خریداری کے معاملے میں بھی زیادہ پُرجوش نہیں تھا اگر میری پسند کے مطابق سودا ہو جاتا تو میں خرید لیتا۔ ان کی مرضی کے مطابق میں خریدنے پر تیار نہیں تھا اور مجھے اس پر کوئی رنج نہیں ہو سکتا تھا۔ ساڑھے نو بجے ایلن گرین برگ نے فون کرکے مجھے مطلع کیا کہ اس نے ہمارے لیے ہالڈے کے ایک لاکھ شیئر مزیدخرید لئے ہیں اور آدھے گھنٹے بعد ہی سٹاک ایک پوائنٹ اوپر چلا جائے گا۔ ٹریڈنگ بہت ایکٹو ہوتی ہے۔ میں نے اسے بتایا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ اوپر والے کچھ لوگ مجھ پر خفا ہیں اور ایمرجنسی میں ایک میٹنگ بلا کر ردعمل ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ ایلن نے مجھے تسلی دی کہ اگر وہ لوگ ایسی شرارت کریں گے تو اس کا علاج وہ کرنا جانتا ہے۔ میری اور ایلن کے درمیان صرف دو منٹ بات ہوئی۔ ایلن کا کمال یہ ہے کہ وہ وقت ضائع نہیں کرتا اور مطلب کی بات کرکے فون بند کر دیتا ہے۔ دس بجے میری اپنے کنٹریکٹر سے ملاقات ہوئی۔ وہ میرے لیے پارکنگ اور گیرج تعمیر کر رہا تھا جو کہ ٹرمپ پلازہ سے دوسری جانب تھا۔ یہ 30ملین ڈالر کا منصوبہ ہے۔ وہ مجھے پراگرس رپورٹ دینے آئے تھے اس نے بتایا کہ وہ شیڈول عین بجٹ کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ گیرج 1987کے میموریل ڈے کے موقع پر تیار ہو جائے گا۔ یہ دن اٹلانٹک سٹی کا سب سے بڑا ویک اینڈ ڈے ہوتا ہے جو سال میں ایک بار آتا ہے۔ ہم ابھی تک پارکنگ کے بغیر کام کر رہے تھے۔ نئی جگہ مین سڑک کے آخر میں ہے اور اس سے متصل ایک سڑک بڑے کسینو تک جاتی ہے۔ جو بھی اس گیرج میں گاڑی پارک کرتا اس سے ہمیں بھی فائدہ پہنچنا تھا۔یہی سوچ کر میں نے یہ پراجکٹ تیار کیا تھا ۔  بجے میں نے نیو یارک کے ممتا ز ترین بینکر سے اپنے آفس میں ہی ملاقات کی۔ وہ میرے ساتھ Solicetingبزنس کرنا چاہتا تھا۔ یہ ایسا کاروبار ہے جس میں کسٹمرز کی استعداد خرید بڑھائی جاتی ہے۔ میں اس سے معلومات لینے کے بعد جنرل باتیں کرتا رہا کہ میں اس آفر پر ڈیل کیسے کر سکتا ہوں۔ آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں گے کہ اس نے مجھے کہا کہ اگر میں ان کے بینک سے رقم لے کر انویسٹ کروں تو اس پر اچھی ڈیل ہو سکتی ہے۔اسکا ارادہ اچھا تھا اور وہ ایک ڈیل کرنا چاہتا تھا لیکن یہ وقت ایسا نہیں تھا کہ میں اسکی آفر پر فوری فیصلہ کرتا۔مارکیٹ کے رجحانات کو دیکھ کر ہی مناسب بات کی جاسکتی ہے۔ سوا بارہ بجے مجھے نارما نے آگاہ کیا کہ ہم نے ولمین انک پریس کانفرنس جو جمعرات کو ہو رہی تھی ،اسے اگلی بدھ پر مؤخر کر دیا ہے کیونکہ نیویارک سٹی کے پارک کمشنر ہنری کا شیڈول اس دن سے متصادم ہو رہا ہے۔ کچھ ایسے معاملات درپیش تھے جس کی وجہ سے میں یہ پریس کانفرنس کرنا چاہتا تھا لیکن میں ہنری کے لیے کوئی مسئلہ بھی پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ ساڑھے بارہ بجے میرا اکاؤنٹنٹ جیک میرے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ وہ نئی ڈیل میں حائل ہونے والی ٹیکس پرابلم کے بارے میں آگاہ کرنا چاہتا ہے۔ میں نے پوچھا کہ اس کا کیا خیال ہے کہ نیا فیڈرل ٹیکس رئیل اسٹیٹ کی تباہی کے لیے بدترین ثابت نہیں ہوگا؟ لیکن اس کی بات سن کر میں حیران رہ گیا۔ اس نے کہا کہ یہ قانون ہر حوالے سے ہمارے فائدے میں ہے۔ میرا زیادہ کیش کسینوز وغیرہ سے آتا ہے اور اس قانون کی رو سے پہلے جو پچاس فیصد ٹیکس دیا تھا اب یہ 32فیصد رہ گیا ہے۔ لیکن میرا اپنا خیال ہے کہ اس کے باوجود یہ ٹیکس زیادہ ہے اور یہ ملک کے لیے تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ کیونکہ ٹیکس زیادہ ہونے کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کا شعبہ ترقی نہیں کر سکے گا۔ مراعات کے بغیر کسی کاروبار کو پھیلانا مشکل ہوتا ہے۔ ڈیڑھ بجے میں نے فارما سے کہا کہ وہ سینیٹر جان ڈینفورتھ سے میری بات کرائے۔ میسوری سے منتخب ہونے والے ری پبلکن سینیٹر نے نئے ٹیکس کے خلاف بڑی جدوجہد کیتھی ۔اگرچہ اب بہت دیر ہو چکی تھی لیکن اسے مبارکباد دینا تو بنتا تھا۔ اس کو داد دینے کی ضرورت تھی کہ وہ ان چند سینیٹرز میں شامل ہے جو ٹھیک اور جائز بات کے لیے ڈٹ جاتے ہیں۔وہ اس وقت آفس میں نہیں تھا۔ اس کی سیکرٹری نے بتایا کہ جیسے ہی وہ واپس آئیں گے ان سے بات کرا دے گی۔

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot